مؤرخہ ۱۹/ذی الحجه۱۴۴۲ھ مطابق ۳۰ جولائی ۲۰۲۱ء بروز جمعہ بوقت شام حضرت مولانا عبدالخالق صاحب سنبھلی استاذ ادب وحدیث و نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند بھی راہی ملک بقا ہو گئے ۔ إنا لله وإنا إليه راجعون!
حضرت مولانا کئی ماہ سے بخار اور یرقان وغیرہ کی بیماریوں میں مبتلا تھے اور بالآخر آج وہ ہم سے جدا ہو گئے ۔رمضان المبارک میں اور اس کے بعد پے بہ پے دارالعلوم دیوبند کے متعدد عظیم المرتبت اسا تذہ کرام اور دیگر کار کنان کے انتقال کے بعد یہ ا یک بڑا حادثہ ہے۔
حضرت مولا نا عبدالخالق صاحب سنبھلی دار العلوم دیو بند کے ایک ہر دل عز یز محبوب اور مقبول استاذ ہی نہیں تھے؛بلکہ ۲۰۰۸ء سے اب تک دارالعلوم کے نائب مہتم کی حیثیت سے انتظام وانصرام کی اہم ذمہ داری پر بھی فائز تھے۔ وہاپنی شرافت نفس، نرم گفتاری اور تو اضع وانکساری کی وجہ سے طلبہ، اسا تذہ اور کارکنان کے درمیان ایک محبوب شخصیتکے مالک تھے ۔ درس وتدریس کے علاوہ وعظ وخطابت ، مسلک حق کی تر جمانی اور جادہ حق سے منحرف فرقوں کے رد وابطال میں بھی یدطولی رکھتے تھے ۔
ان کی وفات جہاں ان کے بھرے پرے خاندان اور متعلقین کے لیے صدمہ جانکاہ ہے وہیں ان کے بے شمارتلانده اورمخلصین کے لیے بھی بہت بڑاصد مہ ہے۔اللہ تعالی حضرت مولانا مرحوم کی بال بال مغفرت فرمائیں ۔، ان کی حسنات کو قبول فرمائے ، ان کے درجات کو بلند فرمائے ، دارالعلوم دیو بند کوان کانعم البدل عطا فرمائے اور ان کے جملہ پسماندگان کوصبر جمیل عطا فرمائے۔
آپ کی نماز جنازہ جمعہ کی رات کو ساڑھے گیارہ بجے حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی مہتمم و شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند کی امامت میں ادا کی گئی اور پھر انھیں مزار قاسمی میں سپرد خاک کیا گیا۔
اس سے قبل دارالعلوم کے اساتذہ و کارکنان کے علاوہ حضرت مہتمم صاحب اور حضرت صدر المدرسین صاحب نے حضرت مولانا کے پسماندگان سے تعزیت کی اور اگلے دن دارالعلوم میں حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے دعائے مغفرت و ایصال ثواب کا اہتمام کیا گیا۔