قرآن کریم میں تحریف کے قائل خارج از اسلام ہیں

قرآن حکیم میں تحریف کے قائل لوگ خارج اسلام ہیں۔ قرآن حکیم اللہ کا مقدس کلام ہے اور اس میں آج تک کسی قسم کا کوئی تغیر و تبدل نہ ہوا ہے اور نہ ہی اس میں کسی ادنی ترین ترمیم کی گنجائش ہے۔ حضرات خلفائے کرام رضی اللہ عنہم پر قرآن کریم میں تبدیلی کا الزام ایک بہتان عظیم ہے جو تاریخی اور علمی طور پر بالکل بے بنیاد ہے۔ قرآن کریم پوری دنیا کے لیے امن و انسانیت اور خیر و ہدایت کا پیامبر ہے۔اس کے باوجود روز اول سے قرآن حکیم کے خلاف اسلام دشمن عناصر کی ریشہ دوانیاں جاری رہی ہیں۔ ہمارے ملک میں بھی کئی بار قرآن مجید کے خلاف اشتعال انگیز بیانات سامنے آئے ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ حال ہی میں ایک معروف اسلام دشمن شخص نے عدالت عظمی میں قرآن پاک کی چند آیات کے خلاف رٹ پٹیشن دائر کی ہے اور اللہ رب العزت کے اس کلام کے خلاف فتنہ انگیز بیانات بھی دیے ہیں۔ دارالعلوم دیوبند اس کی پر زور مذمت کرتا ہے اور حکومت ہند سے اپیل کرتا ہے کہ اس قسم کی شر انگیزی کے سد باب کے لیے فوری اور موٴثر اقدامات کیے جائیں۔ ایسے نفرت پھیلانے والے عناصر کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے۔ جہاں تک عدالت عظمی کا معاملہ ہے ، ہم سمجھتے ہیں وہ مذہب و عقائد کی اہمیت اور آئینی بنیادی حقوق کے ملحوظ رکھتے ہوئے جلد ہی اس رٹ کو خارج کردے گا۔ ایسے ناپاک عناصر سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے کسی حد تک بھی گر سکتے ہیں۔ اس لیے ایسے افراد کا نام لینے سے بھی گریز کرنا چاہیے اور اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ باوجود اس کے یہ معاملہ ہر ایمان والے کے لیے حد درجہ تکلیف دہ اور اذیت ناک ہے، صبر وتحمل سے کام لیں اور اشتعال انگیزی سے بچ کر اس قسم کی مذموم کوششوں کو ناکام بنایا جائے۔امت مسلمہ ایسے فتنوں کے سد باب کے لیے اللہ سے لو لگائے، قرآن حکیم کی تلاوت کثرت سے کرے ، قرآنی تعلیمات کو عام کرے، اللہ تعالی سے دعائیں کرے اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں حکمت کا سہارا لے۔
(مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی )
مہتمم دارالعلوم دیوبند
۲۸/ رجب ۱۴۴۲ھ مطابق ۱۳/ مارچ ۲۰۲۱ء

Related Posts