دیوبند، ۲۶/ جولائی
گزشتہ دنوں سہارنپور ڈی ایم کے نام نیشنل کمیشن برائے تحفظ حقوقِ اطفال کی جانب سے تحریر بھیجی گئی تھی، جس میں دارالعلوم دیوبند کے خلاف شکایت کی گئی تھی کہ طلبہٴ مدارس کے نصاب میں قابل اعتراض مواد شامل کیا گیا ہے، اسی بنیاد پر ۱۹/ جولائی ۲۰۲۳ء کو ڈی ایم نے ایک کثیر رکنی کمیٹی تشکیل دے کر معاملے کی تحقیق کے لیے ایک وفد دارالعلوم دیوبند بھیجا، اس وفد میں دیوبند ایس ڈی ایم، سی او، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر، دسٹرکٹ سپلائی آفیسر وغیرہ شامل تھے۔
کمیٹی کی جانب سے دارالعلوم دیوبند کے نصاب میں شامل مواد کے سلسلے میں بہشتی زیور کا ذکر کیا گیا تھا، جس کے بارے میں اولین وضاحت یہ کی گئی کہ یہ کتاب دارالعلوم دیوبند کے نصابِ تعلیم میں شامل نہیں ہے، کمیٹی نے اس پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دارالعلوم کی طرف سے تحریری جواب دے دیا جائے کہ یہ کتاب نصاب میں شامل نہیں ہے؛ تاکہ اس معاملے کو ختم کردیا جائے، چنانچہ کمیٹی گفتگو کے بعد مطمئن ہوکر واپس چلی گئی، لیکن اگلے ہی دن میڈیا میں اس وضاحت کے برخلاف خبریں شائع ہوئیں۔
بعض اخبارات اور ویب سائٹس اس سلسلے میں گمراہ کن خبریں شائع کررہے ہیں، جیسا کہ دکن ہرالڈ، دی ہندو وغیرہ نے نیشنل کمیشن برائے تحفظ حقوقِ اطفال کی شکایت پر مبنی خبریں شائع کیں، جبکہ سہارنپور ڈی ایم کی تشکیل شدہ کمیٹی نے دارالعلوم دیوبند کے ذمہ داران سے ملاقات کے بعد دارالعلوم کے جواب پر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔
دارالعلوم دیوبند اس پورے معاملے کو ادارے کے خلاف اغلاط پر مبنی شکایات کو لے کر ادارے کو بدنام کرنے کی ایک شازش سمجھتا ہے اور اس حرکت کی سخت مذمت کرتا ہے۔