دارالعلوم دیوبند میں رابطہ مدارس اسلامیہ اترپردیش کا اہم ترین اجلاس

۱۸/ستمبر ، دیوبند۔(پریس ریلیز)

۲۰/صفر ۱۴۴۴ھ مطابق ۱۸/ستمبر ۲۰۲۲ء بروز اتوار، اترپردیش کے ذمہ داران مدارس کا اہم نمائندہ اجلاس ،حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی زیدمجدہم شیخ الحدیث ومہتمم دارالعلوم دیوبند وصدر کل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ کی زیرصدارت ،جامع رشید دارالعلوم دیوبند میں منعقد ہوا،جس میں پورے صوبہٴ اتر پردیش سے ۲/ہزار سے زیادہ مندوبین اور علماء کرام نے شرکت فرمائی۔

اجلاس کا آغاز جناب قاری شفیق الرحمن صاحب بلندشہری،استاذ تجویر وقرأت دارالعلوم دیوبند کی تلاوت قرآن کریم سے ہوا، پھر محمد ذکوان سلمہ،فاضل دارالعلوم نے نعت شریف پیش کی،بعد ازاں حضرت صدر اجلاس دامت برکاتہم نے وقیع اور قیمتی خطبہ صدارت میں صوبہ یوپی سے آئے اربابِ مدارس،علمائے دین سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ:

”حکومت غیر امداد یافتہ یا غیر ملحقہ مدارس کی تفصیلات جمع کرنا چاہتی ہے، جس کے لیے بارہ سوالات پر مشتمل ایک فارم پُرکرایا جارہا ہے، اوراس مقصد کے لیے آنے والا سرکاری عملہ، کچھ چیزیں زبانی معلوم کرکے یا معائنہ کرکے اطمینان حاصل کرتا ہے، ظاہر ہے کہ اس حد تک یہ کوئی قابلِ اعتراض کارروائی نہیں ہے، اسی لیے دارالعلوم اور تمام ذمہ دارتنظیموں اور اداروں کی طرف سے یہ اپیل کی گئی ہے کہ مدارس، اس عمل سے کسی خوف میں مبتلا نہ ہوں، بلکہ پورے اعتماد کے ساتھ اس کارروائی کی تکمیل کرائیں“۔

حضرت نے مزید فرمایا کہ:

”ویسے بھی مدارس اسلامیہ کا، ہندوستان کی تاریخ میں جو روشن کردار ہے وہ کسی پر مخفی نہیں ہے، آزادی کی تحریک میں مدارس کا قائدانہ کردار، عالم آشکارا ہے،اور آزادی کے بعد بھی ملک میں امن ومحبت اور بھائی چارہ عام کرنے اور دہشت گردی وفرقہ پرستی کا مقابلہ کرنے میں مدارس نے نہایت شاندار خدمات انجام دی ہیں، جن کا اعتراف مختلف مواقع پر حکومتی ذمہ داران اور وزراء کی جانب سے کیا گیا ہے۔

حضرت نے سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے فرمایا کہ:

”اپنے تاریخی اور روشن کردار کے ساتھ ساتھ مدارس اسلامیہ نے وقت کے تقاضوں کی تکمیل میں بھی بھرپور حصہ لیا ہے، اور ہر موقع پر امن وقانون کی پاسداری کا فریضہ نبھایا ہے، اس لیے مدارس کو کسی خوف یا مایوسی کا شکارہونے کی ضرورت نہیں ہے۔البتہ یہ ضروری ہے کہ مدارس، اپنی ذمہ دارانہ حیثیت کو ملحوظ رکھتے ہوئے تمام انتظامات کو درست رکھیں، خاص طور سے تین چیزوں پر توجہ دی جائے“۔

انھوں نے مالیاتی نظام کی شفافیت پر زور دیا،نیز مدارس کی جائدادوں سے متعلق قانونی تقاضوں کی تکمیل اور داخلی نظام کی بہتری پرزوردیا۔

اپنے کلیدی خطاب میں دارالعلوم دیوبند کے صدر المدرسین امیرالہند حضرت مولانا سید ارشدمدنی دامت برکاتہم صدر جمعیة علماء ہندنے دارالعلوم دیوبند کے قیام کے مقاصد اور اکابر دارالعلوم کی جنگ آزادی کی خدمات پر روشنی ڈالی، پھر فرمایا کہ ملک کی آزادی کے بعد فرقہ پرست طبقہ پیدا ہوا، ہماری ذمہ داری اسلام کی بقاء،ملک میں امن وامان کا قیام اور ملک وملت کی خیر خواہی ہے۔

حضرت نے فرمایا کہ ہم عصری تعلیم کے خلاف نہیں ہے، ہم پروفیسر، انجینئربننے کے مخالف نہیں، لیکن ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہمارا پہلا کام اپنے عقیدے کی حفاظت ہو، جس طرح ہمیں انجینئر وپروفیسر چاہئے اسی طرح بہتر سے بہتر مفتی اور عالم کی بھی ضرورت ہے، حلال وحرام کے مسائل جاننے والے کی بھی ضرورت ہے۔

مدارس اسلامیہ کے ذمے داران سے خطاب کرتے ہوئے حضرت والانے فرمایا،مدارس اسلامیہ کو اپنے نظام کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے، صفائی ستھرائی پر پوری توجہ دینی ہے، حقوق اطفال کی بھی فکر کرنی ہے، بچوں کو زدوکوب کرنے کا سلسلہ یکسر ختم ہونا چاہیے، ہمیں سرکاری تفتیشی عملے کے ساتھ اخلاق ورواداری کے ساتھ پیش آنا ہے اور ان کا تعاون کرنا ہے، ہم سروے کے خلاف نہیں ہیں۔

مولانامدنی نے مزید فرمایا کہ ہم عصری تعلیم دارالعلوم میں جاری کرنے کا نظام بنارہے ہیں، عربی اول سے پہلے ہم بچوں کو دسویں پاس کرادینا چاہتے ہیں۔

اجلاس کے ناظم جناب مولانا شوکت علی قاسمی ،ناظم عمومی کل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ نے اجلاس کا اعلامیہ پڑھ کر سنایاجسے آمدہ تجاویز کی روشنی میں تجاویز کمیٹی نے مرتب کیا تھا، اعلامیہ میں دارالعلوم اور دیگر مدارس اسلامیہ کے آزادی سے قبل اور اس کے بعد تاریخی کردار کو پیش کیا گیا تھا۔

اعلامیہ میں ملت اسلامیہ کے تمام طبقات سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مدارس اسلامیہ کی قدروقیمت کو محسوس کریں اور ایسے کسی بھی قول وفعل سے اجتناب کریں یا جس کے بارے میں کوئی منفی تاثر پیدا ہو۔

اعلامیہ میں تمام مدارس اسلامیہ سے اپیل کی گئی ہے کہ حکومت یوپی کی جانب سے ہونے والے حالیہ سروے کے عمل سے کسی خوف یا ذہنی انتشار کے شکار نہ ہوں نہ کسی جذباتیت کا مظاہرہ کریں، بلکہ اس کو ایک ضابطے کی کارروائی سمجھتے ہوئے تعاون کا طرز عمل اختیارکریں، مالیات کا نظام چست درست رکھیں، مدرسے کی زمین جائداد کے ملکیتی کاغذات کو درست رکھیں، مدارس کا رجسٹریشن کرائیں۔

 اعلامیہ کی تائید اور مختصر خطاب کرنے والوں میں حضرت مولانا رحمت اللہ کشمیری،حضرت مولانا محمود صاحب کھیروی، حضرت مولانا عاقل صاحب گڈھی دولت ارکان شوریٰ کے علاوہ مولانا محمد راشدصاحب نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند، مولانا حسین احمد صاحب ناظم تعلیمات دارالعلوم دیوبند، مولانا سلمان صاحب بجنوری استاذ دارالعلوم دیوبند کے ساتھ جناب مولانا اشہد رشیدی مرادآباد، مولانا ظہیر انوار صاحب بستی، مولانا مفتی اشفاق صاحب سرائے میر، مولانا اقبال احمد صاحب، حافظ عبدالقدوس ہادی صاحب کانپور، مولانا خورشید احمد صاحب میرٹھ، مولانا حامد صاحب مظفر نگر، مولانا عبدالرب صاحب جہاناگنج، مولانا محمد جعفر صاحب مظاہر علوم سہارنپور، مولانا محمدشریف صاحب دیوبند، مولانا خالد سیف اللہ صاحب گنگوہ، مولانا محمد اسماعیل صادق صاحب مظفر نگر وغیرہ حضرات کے اسماء گرامی شامل ہیں۔

مندوبین کو اعلامیہ کی کاپی اور فارم معلومات تقسیم کیا گیا کہ مدارس کے ذمہ داران اپنے واٹس ایپ اور ای میل لکھ کر دفتر استقبالیہ میں جمع فرمادیں۔

سوانوبجے اجلاس شروع ہوکر بارہ بج کر ۴۰/منٹ پر صدراجلاس حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی دامت برکاتہم مہتمم دارالعلوم دیوبند وصدر رابطہ مدارس اسلامیہ کی دعاء پر اختتام پذیر ہوا۔

دیگر شریک ہونے والوں میں یوپی کے پانچوں زون کے ذمہ داران اور مربوط مدارس کے نمائندگان شریک ہوئے، جن کی تعداداندراج استقبالیہ کے مطابق۲/ہزار سے زائد رہی۔

جاری کردہ: مرکزی دفتر رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند

Related Posts