پریس نوٹ
دیوبند، ۵/ اپریل
دارالعلوم دیوبند اس بات سے فکرمند اور برہم ہے کہ حرمین شریفین میں نماز تراویح کی ۲۰/ رکعات کے بجائے ۱۰/رکعات باجماعت پڑھائی جارہی ہیں۔ ادارہ کے قائم مقام مہتمم مولانا عبدالخالق مدراسی نے کہا ہے کہ حرمین شریفین عالم کے تمام مسلمانوں کا مرکز محبت و عقیدت ہے، ان مقامات مقدسہ میں ہمیشہ سے باجماعت نماز تراویح ۲۰/رکعات ہوتی رہی ہیں، حکومت سعودی عربیہ نے گذشتہ دو برسوں میں کووڈ بحران کے حوالہ سے رکعات کی تعداد میں تخفیف کی اور محض ۱۰/رکعات نماز تراویح پر اکتفا کیا، اس وقت بھی دارالعلوم دیوبند نے اس سلسلہ میں ایک مکتوب مورخہ ۲۸/ اپریل ۲۰۲۱ء حکومت سعودی عربیہ کو ارسال کیا تھا جس میں مذکورہ تخفیف کو ختم کرنے کی اپیل کی تھی۔ الحمد للہ! اب ساری دنیا کووڈ بحران سے نکل چکی ہے، ہر جگہ پابندیاں اور تحدیدات کا سلسلہ ختم ہوتا جارہا ہے، سعودی عربیہ میں بھی کووڈ کی تمام پابندیاں ختم کی جارہی ہیں اس کے باوجود حرمین شریفین میں ۲۰/ رکعات تعامل کے بجائے ۱۰/ رکعات نماز تروایح پڑھائی جانے کا سلسلہ جاری ہے جو بلاشبہ سوہانِ روح ہے، حرمین شریفین میں دیگر حق پرست مسالک اورمکاتب فکر کا خیال نہ رکھنا اور صرف کسی ایک سخت رخ پر عمل پیرا ہونا کسی بھی طرح مناسب نہیں ہے، اس لیے ہم سعودی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ سابقہ معمول کے مطابق حرمین شریفین میں ۲۰/رکعات نماز تراویح کی سنت کو فوری طور پر جاری کرے، چونکہ سعودی حکومت کے اس ناروا طرز عمل سے برصغیر ہندو پاک اور دنیا کے بہت سے زائرین کو ذہنی اذیت کا سامنا ہے اس لیے بعجلت ممکنہ اس جانب توجہ دی جائے۔ مولانا عبدالخالق مدراسی نے دیگر ملی تنظیموں کو بھی اس مسئلہ کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی سفارتخانہ کے ذریعہ حکومت سعودی عربیہ کو اس بابت میمورنڈم بھیجے جائیں۔
(مولانا) عبدالخالق مدراسی
قائم مقام مہتمم دارالعلوم دیوبند